گلوبل صمود فلوٹیلا: ایک انسان دوست سفر یا سیاسی جدوجہد؟
دنیا بھر میں فلسطین کے مسئلے پر ہر دور میں آوازیں اٹھتی رہی ہیں، مگر بعض تحریکیں صرف احتجاج یا بیانات تک محدود رہ جاتی ہیں۔ اس کے برعکس کچھ اقدامات ایسے بھی ہوتے ہیں جو عملی طور پر مظلوموں تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ Global South Unity Flotilla یا "گلوبل صمود فلوٹیلا" انہی میں سے ایک تازہ مثال ہے۔
یہ صرف چند جہازوں کا سفر نہیں بلکہ انسانیت، اتحاد اور مزاحمت کی ایک علامت ہے۔ اس بلاگ میں ہم اس فلوٹیلا کی اہمیت، روٹ، مسافت، خطرات اور اس کے عالمی اثرات کا تفصیلی جائزہ لیں گے۔
پس منظر: محاصرہ اور مزاحمت
غزہ پٹی پچھلے کئی برسوں سے شدید محاصرے میں ہے۔ اسرائیل نے سمندر، خشکی اور فضا تینوں راستوں سے سخت پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ نتیجہ یہ ہے کہ وہاں کے عوام کو نہ تو آزادانہ نقل و حرکت میسر ہے اور نہ ہی خوراک، پانی اور علاج جیسی بنیادی ضروریات پوری ہو پاتی ہیں۔
عالمی برادری کی جانب سے بارہا اسرائیل سے محاصرہ ختم کرنے کی اپیلیں کی گئیں، لیکن عملی سطح پر کوئی بڑی تبدیلی نہیں آئی۔ ایسے میں مختلف غیر سرکاری تنظیمیں اور عالمی رضاکار وقتاً فوقتاً امدادی قافلے بھیجتے رہے ہیں۔ انہی کوششوں کا تسلسل ہے Global South Unity Flotilla، جس نے ایک بار پھر غزہ کی جانب سفر کا آغاز کیا ہے۔
فلوٹیلا کا آغاز اور روٹ
یہ فلوٹیلا 31 اگست 2025 کے قریب اسپین کے شہر بارسلونا سے روانہ ہوئی۔ یہاں سے جہازوں نے بحیرہ روم کا سفر شروع کیا اور ابتدائی منزل تونس مقرر کی گئی، تاکہ وہاں دیگر جہاز بھی شامل ہو سکیں اور قافلہ مزید مضبوط ہو جائے۔
اس کے بعد مشرقی بحیرہ روم کی طرف بڑھتے ہوئے یہ جہاز غزہ کے قریب پہنچنے کی کوشش کریں گے۔
کل مسافت کا اندازہ تقریباً 3 ہزار کلومیٹر یا 1600 بحری میل لگایا گیا ہے، اور یہ سفر عام حالات میں تقریباً ایک ہفتے میں مکمل ہو سکتا ہے۔
یہ سفر محض ایک سمندری راستہ نہیں بلکہ ایک علامتی پیغام ہے کہ دنیا کے مختلف خطوں کے لوگ—بالخصوص ایشیا، افریقہ اور لاطینی امریکہ—مظلوم فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔
تاریخی پس منظر: ماضی کی فلوٹیلا تحریکیں
یہ پہلی بار نہیں ہے کہ غزہ کے لیے فلوٹیلا روانہ ہوئی ہو۔ 2010 میں "ماوی مرمرہ" فلوٹیلا نے دنیا بھر کی توجہ اپنی طرف مبذول کر لی تھی، جب اسرائیلی افواج نے اسے روکنے کے لیے طاقت استعمال کی، اور نتیجے میں کئی افراد شہید ہوئے۔
اس واقعے نے عالمی سطح پر شدید ردعمل کو جنم دیا اور اسرائیلی پالیسیوں پر سخت تنقید کی گئی۔
اسی طرح بعد کے برسوں میں بھی چھوٹے بڑے قافلے غزہ تک پہنچنے کی کوشش کرتے رہے، اگرچہ اکثر کو اسرائیلی نیوی نے روک دیا۔ تاہم یہ کوششیں عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے میں کامیاب رہیں۔
Global South Unity Flotilla انہی تحریکوں کا تسلسل ہے، مگر اس بار زور اس بات پر ہے کہ جنوبی دنیا (Global South) یعنی ترقی پذیر ممالک کے لوگ بھی فلسطین کے ساتھ عملی یکجہتی دکھا رہے ہیں۔
خطرات اور چیلنجز
یہ سفر بظاہر انسانی ہمدردی کے جذبے کے تحت ہے، مگر حقیقت یہ ہے کہ یہ ایک نہایت پرخطر مشن بھی ہے۔ اسرائیل پہلے ہی اعلان کر چکا ہے کہ وہ کسی بھی غیر قانونی داخلے کی اجازت نہیں دے گا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ فلوٹیلا کو سمندری ناکہ بندی، فوجی روک تھام یا حتیٰ کہ جارحانہ کارروائیوں کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔
ماضی میں ایسے ہی قافلوں کو نہ صرف روکا گیا بلکہ بعض اوقات ان پر حملے بھی کیے گئے۔ اس خطرے کے باوجود مختلف ملکوں سے رضاکار، ڈاکٹرز، صحافی اور انسانی حقوق کے کارکنان اپنی جانیں داؤ پر لگا کر اس سفر پر نکلے ہیں۔ یہی اس مشن کی اصل طاقت ہے کہ خوف کے باوجود انسانیت کی خدمت کا عزم برقرار ہے۔
عالمی اثرات اور سیاسی معنی
اس فلوٹیلا کا سب سے بڑا اثر یہ ہے کہ یہ فلسطین کے مسئلے کو عالمی منظرنامے پر زندہ رکھتا ہے۔ جب دنیا کے مختلف خطوں سے جہاز مل کر ایک مشترکہ مقصد کے لیے نکلتے ہیں تو یہ دنیا کو یاد دلاتا ہے کہ محاصرہ صرف فلسطینی عوام کا مسئلہ نہیں، بلکہ یہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
اسی طرح یہ قافلہ "Global South" کی یکجہتی کو بھی ظاہر کرتا ہے۔ مغربی طاقتوں کے دباؤ یا بے حسی کے برعکس، ترقی پذیر دنیا یہ بتا رہی ہے کہ وہ انصاف اور آزادی کی حمایت میں متحد ہیں۔
مذہبی اور اخلاقی پہلو
اسلامی نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو مظلوم کی مدد کرنا ایک دینی فریضہ ہے۔ قرآن کریم میں واضح ارشاد ہے:
"وَإِنِ اسْتَنْصَرُوكُمْ فِي الدِّينِ فَعَلَيْكُمُ النَّصْرُ" (الانفال: 72)
یعنی اگر وہ تم سے مدد مانگیں تو ان کی مدد کرنا تم پر لازم ہے۔
اسی طرح دیگر مذاہب اور انسانی فلسفے بھی یہی کہتے ہیں کہ مظلوم کی مدد کرنا انسانیت کا تقاضا ہے۔ فلوٹیلا اسی نظریے کو عملی شکل دیتی ہے۔
عوامی ردعمل اور میڈیا
سوشل میڈیا پر اس فلوٹیلا کو زبردست توجہ حاصل ہوئی ہے۔ مختلف ہیش ٹیگز جیسے #UnityFlotilla اور #FreeGaza ٹرینڈ کر رہے ہیں۔ عام لوگ اس سفر کو امید اور مزاحمت کی علامت قرار دے رہے ہیں۔
البتہ مین اسٹریم میڈیا میں اسے محدود کوریج مل رہی ہے، خصوصاً مغربی ذرائع ابلاغ میں۔ تاہم آزادی پسند تحریکوں اور انسانی حقوق کے حلقوں میں یہ موضوع گرم ہے۔
نتیجہ
Global South Unity Flotilla محض جہازوں کا ایک سفر نہیں بلکہ انسانی غیرت اور یکجہتی کی ایک داستان ہے۔ یہ دنیا کو یاد دلا رہا ہے کہ اگرچہ طاقتور حکومتیں خاموش ہیں، لیکن عوام اب بھی ظلم کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں۔
یہ فلوٹیلا اس بات کی علامت ہے کہ ظلم وقتی طور پر غالب ہو سکتا ہے مگر ضمیر کی آواز کو ہمیشہ دبایا نہیں جا سکتا۔ چاہے یہ جہاز غزہ تک پہنچیں یا نہ پہنچ پائیں، انہوں نے ایک اہم پیغام دنیا کو ضرور دیا ہے:
انسانیت کی کوئی سرحد نہیں۔
Comments
Leave a Comment
Loading comments...